Type Here to Get Search Results !

اخلاق انسانیت کی پہچان ---

 

سیدہ ایلیا زیدی زیدپوری

                    ہمارا دین اسلام ایک مکمل دین ہے کہ جس سے  ہمیں ہر طرح کی رہنمائی ملتی ہے۔ ان میں سے ایک خوش اخلاقی بھی ہے۔

 اخلاق کا لفظ ذہن میں آتے ہی ایک ایسا خاکہ ابھر کر سامنے آجاتاہے کہ جس کو ہر آدمی اپنانے کی کوشش کرتا ہے، کیونکہ اخلاق انسان کاایک ایسا جز ہے کہ جس کے اندر یہ صفت پائی جاے تو سمجھ لیجئے کہ وہ کامل انسان ہے، اخلاق ایک ایسی دوا ہے جو دل و دماغ دونوں کو غذا پہنچاتا ہے...
 
       اکثر آپ نے لوگوں سے سنا ہوگا کہ وہ شخص بہت خوش اخلاق ہے کہ  جب آپ ان سے ملے نگے تو آپ کا دل شاد ہو جائے گا۔ 
یا وہ شخص بہت بد اخلاق ہے نہ ملیے گا تو زیادہ بہتر ہوگا۔  تو  آپ خود اندازہ لگائیے کہ زیادہ کس کی اہمیت ہے؟ 
خوش اخلاق کی یا بد اخلاق کی۔۔۔۔۔۔۔تو ہمیں یہی جواب ملے گا کہ خوش اخلاق کی۔۔۔۔

رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں۔۔۔۔
 کہ ”تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اخلاق کے اعتبار سے سب سے اچھاہو“

اسی لیے اسلام میں خوش اخلاقی کی بہت زیادہ اہمیت دی گی ہے۔یہ ہم سب کے لیے ایک بہت بڑی نعمت ہے۔

لیکن معاشرے میں خوش 
اخلاقی کے لفظ سے ہر کوئی واقف نہیں ہے۔۔

 آپ غور وفکر کیجیے گا، دکھیے گا کہ جو شخص اچھے اخلاق کا ہوگا تو لوگ بھی محبت اسی سے کریں گے، عزت بھی اسی کی کریں گے۔
چلیے دیکھتے ہیں کہ خوش اخلاقی ہے کیا چیز؟؟؟

خوش اخلاقی کا  مطلب یہ ہے کہ کسی سے  بات کریں تو ہمارے لہجے میں نرمی پیدا ہو، ہمارے چہرے پر مسکراہٹ ہو، عزت و احترام سے پیش آئیں، کسی کی نفرت کا جواب بھی بڑے پیار و محبت سے دے۔
 
رسول خدا صلی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔۔۔۔۔

اگر تم چاہتے ہو کہ لوگ تمہیں پسند کریں تو تمہیں چاہیے کہ اگر کوئی تمہارے پاس امانت رکھے تو حفاظت کرو. جب بات کرو تو سچی کرو اور اپنے پڑوسیوں سے اچھا سلوک کرو ۔

اسی طرح کی بہت سی تعلیمات ملتی ہیں رسول خدا صلی علیہ وآلہ وسلم سے۔۔ جو  ہم سب کے لیے مشغل راہ ہے۔۔۔۔۔

اب بات یہاں پر یہ آتی ہے کہ اچھے اخلاق کو سب ہی پسند کرتے ہیں لیکن عمل بہت کم لوگ کرتے ہیں۔ ایسا کیوں؟؟؟

کیونکہ ہم آپنے اندر آنا رکھتے ہیں، جلن رکھتے ہیں۔ اسی لیے خداوند متعال ہم سے  توفیق کو چھین لیتا ہے۔۔ 

شاعر نے کیا خوب کہا ہے:-
ہر شخص اخلاق کا ایک معیار بنا لیتا ہے

اپنے لیے کُچھ اور زمانے کے لیے اور۔۔۔

 اگر خوش اخلاقی فطری طور پر موجود ہے تو نعمت ہے اور اگر قدرتی طور پر موجود نہیں ہے تو ہمیں خدا وند عالم سے دعا کرنی چاہیے کہ وہ ہمیں خوش اخلاقی کے زیور سے آراستہ کر دے۔


 
اگر ہم لوگ یہ چاہتے ہیں کہ لوگ ہماری عزت کریں، احترام کریں، لوگوں میں ہمارا معیار قائم رہے، تو ہمیں چاہیے

 کہ خوش اخلاقی جیسی عظیم ترین صفت کو آپنے اندر پیدا کریں۔ اور یہ کام بہت مشکل نہیں ہے۔ اس خوبی کو آپنے اندر حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے سے حسد، بعض، جلن، کینہ کو دور رکھے۔ بہت بڑی بڑی خواہشات کے پیچھے آپنا قیمتی وقت ضائع نہ کریں۔ 

لیکن آج کل معاشرے میں خوش اخلاق بلکل ختم ہو گیا ہے۔  لوگ بڑی بڑی خواہشات کے پیچھے پڑے ہیں۔ ایک دوسرے سے جلن کرتے ہیں، برای کرتے ہیں، ایک دوسرے کو دبانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔۔۔۔کیا ایسے محول میں آچھا اخلاق باقی رہے گا۔ نہیں!!!!!!!!

 بس یہ یاد رکھیں کہ دنیا میں صرف دولت ہی سب کچھ نہیں ہے بلکہ جس شخص میں خوش اخلاقی جیسی نعمت ہے   وہ دنیا کا سب سے امیر ترین انسان ہے۔ اور اس نعمت سے دنیا و آخرت دونوں ہی سنور جائیں گی۔

چلیے اب ہم لوگ آپنے  نفس کا محاسبہ کریں۔ آپنے آپ کو وقت دیں۔ آپنے کردار ، اخلاق، گفتار میں تبدیلی پیدا کریں۔ تا کہ دنیا و آخرت میں کامیابی حاصل کر سکیں اللہ ہم سب کو توفیق دے کہ  زیادہ سے زیادہ آپنے نفس کا محاسبہ کر سکیں۔۔۔

آمین
سیدہ ایلیا زیدی زیدپوری

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.