Type Here to Get Search Results !

اجتماعی عصمت دری کے بڑھتے ہوئے شرمناک واقعات ہندوستانی سماج و معاشرہ کے لئے لمحہ فکریہ!!



تحریر :خان ام حبیبہ (ممبئی)

          ہمارا ملک بھارت کبھی امن و آشتی کا گہوارہ مانا جاتا تھا۔اس مُلک میں اصل سےصنف نازک کی عزت ہوا کرتی رہی ہے مگر افسوس کہ اب مُلک میں نہ بیٹی محفوظ ہے اور نہ ہی اُن کی عصمت ، معاشرے میں کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب کسی نا کسی بیٹی کے ساتھ زنا بالجبر کی خبریں نگاہوں سے نہ گزرتی ہوں , اجتماعی عصمت دری یا زنا بالجبر کے شرمناک واقعات ہندوستان کا مقدر ہو کر رہ گئے ہیں. آج خواتین کے لئے کوئی بھی گوشہ محفوظ نہیں رہا. آمد و رفت میں مصروف خواتین ہوں یا مکانات میں خود کو محفوظ گرداننے والی دوشیزائیں ہوں سبھی اپنے آپ کو غیر محفوظ, مجبور و بے بس سمجھ رہے ہیں. دن بہ دن بڑھتےے ہوئے گھناؤنے واقعات سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے مُلک میں قانون کا کوئی ڈر وخوف باقی نہ رہا ہو ، بلا خوف خطر ہوس پرست درندے ملک کے طول و عرض میں اپنی شیطانی فطرت کا مظاہرہ کرکے سماج و معاشرہ کی پیشانی پر کلنک لگانے کا باعث بن رہے ہیں. پورے ملک میں اجتماعی عصمت دری جیسے واقعات نے ہماری تہذیب و تمدن کو شرمشار کر دیا ہے ، اس گھناؤنی حرکتوں پر اگر کوئی آواز اٹھاتا ہے تو آواز بلند کرنے والوں کی ہمت پست کرنے کی کوشیش ہو رہی ہیں، دیش کے سارےرکھوالے ان سب معاملوں میں بھی خاموش نظر آ رہے ہیں ، اب تو بے شرمی کی ساری حد یں ختم ہو گئی ہے ، جب سماج کو رام راج بنانے کے ٹھیکے دار عصمت لٹنے کی شکار لڑکی کا دھرم طے کردیتے ہیں۔ان کی گندی اور گھٹیا سوچ پر شیطان کو بھی شرم آتی ہو گی ،
غریبوں کے ’’اچھے دن‘‘ اتنے اچھے دن جس کا جشن آج بھی ہو رہا ہے۔ مرکز میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت بننے کے بعد سے، گزشتہ چھ سالوں میں ملک میں متعدد ایسے واقعات دیکھنے میں آئے ہیں، جن میں مجرم اپنا کام کرتے رہے۔اور قانون کی رکھوالی کرنے والے خاموش تماشائی بنے دیکھتے رہے۔اب اس صورت حال میں ایک خوفناک تبدیلی یہ آئی ہے کہ حکمرا ں اور حکمراں جماعت کے لوگ خود ہی مجرموں کے حق میں کھڑےہو رہے ہیں۔ کبھی آصفہ یا گل ناز بانوسے لیکر حال میں۔ دہلی شمشان گھاٹ میں معصوم بیٹی کی ساتھ جبری عصمت لوٹی گئی اور پھر ڈھٹائی کے ساتھ اس کی لاش کو شمشان میں ہی جلا دیا گیا .ساکی ناکہ کے بعد ڈومبولی کا شرمناک واقعہ سماج و معاشرہ کو دعوت فکر دے رہا ہے کہ اب بھی اگر ہم نہ جاگے تو ہمارے پلوں کے نیچے سے سارا پانی بہہ کر تہہ میں ساری غلاظت اور تلچھٹ چھوڑ جائے گا جس کے نتیجے میں وہ بدبو اور تعفن پھیلے گا کہ ہندوستانی سماج کو اپنا منہ چھپائے گوشہ عافیت تلاش کرنا پڑے گا.  
 ‌ہمارے مُلک میں بیٹیوں سے زیادہ گائے کی عزت ہے ، بیٹی کی کوئی عزت نہیں ہے ، بھلے ہی کسی معصوم بیٹی کی عزت کو تار تار کر کے خاموشی سے جلا دیا جائے مگر گائے کو کُچھ نہیں ہونا چاہیے ورنہ ملک کی سیاست میں کہرام مچ جائیگا۔بیٹی کی عصمت دری پر کسی بھی سیاستدان کا ضمیر نہیں جاگتا ہے اور نا ہی آواز اٹھانے کی اجازت دیتا ہے ، سرکار سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے کہ کب تک بیٹیوں کی عزت سے کھیلا جاتا رہے گا ، آخر کب تک؟؟؟ کُچھ سال پہلے ایک نعرہ بلند ہوا تھا " بیٹی پڑھاؤ , بیٹی بچاؤ " لیکِن آج ماحول یہ ہے کہ " بیٹی بڑی ہو جائے تو بیٹی چھپاؤ بیٹی ورنہ اسے غنڈے اٹھا لے جائیں گے " 
      ڈر لگتا ہے کے مستقبل قریب میں زنا بالجبر اور اجتماعی عصمت دری جیسا قبیح فعل ایک ناسور بن کر ہندوستان کا مقدر نہ ہو جائے. مودی جی کا نعرہ بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ میں ترمیم کرتے ہوئے اسے یوں کر لیا جائے کہ بیٹی پڑھاؤ اور غنڈوں سے محفوظ رکھنے کے لئے کوشش کریں کیونکہ چاروں جانب عصمت و عفت کے لٹیرے آزادانہ گھوم رہے ہیں اور کسی نہ کسی مجبور و بے دوشیزہ کی عزت سر عام لٹنے والی ہے اس لئے آج کے حالات میں اشد ضروری ہے کہ بلا ضرورت گھر سے باہر نکلنے والی خواتین پر کڑی نظر رکھی جائے اور انھیں بلا ضرورت کہیں بھی تنہا نہ جانے دیا جائے. اگر ہم نے ہوں کر لیا تو سمجھ لینا کہ ہم نے اپنی بیٹیوں کی عصمت و عفت محفوظ کر لی ہے ورنہ ہم ہاتھ ملتے رہ جائیں گے اور کوئی نہ کوئی جنسی درندہ ہماری عزت ناموس پر شب خون مارتے ہوئے ہماری گردن میں رسوائی اور بدنامی کا طوق ڈال جائے گا.
 
 
 تحریر :خان ام حبیبہ (ممبئی) 

 <script async="async" data-cfasync="false" src="//contemplatethwartcooperation.com/8fbe3b0e3a7d53317d2a9a5b6449b4e8/invoke.js"></script> <div id="container-8fbe3b0e3a7d53317d2a9a5b6449b4e8"></div>

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.