سیدہ ایلیا زیدی زیدپوری |
حضرت امام زین العابدین علیہ السّلام ہر جمعہ کو مسجد نبوی میں لوگوں کو ان الفاظ سے نصیحت فرماتے تھے۔۔۔
اے لوگو! تقویٰ اور پرہیز گاری اختیار کرو، تمہاری بازگشت خدا کی طرف ہے جو یہاں نیکی کرے گا وہ مستقبل (آخرت) میں اسے دیکھے گا۔ اور جس کے اعمال ناپسندیدہ ہوں گے۔ اس کی یہ تمنا ہوگی کہ اس کے اور اس کے اعمالِ بد کے درمیان بڑا فاصلہ ہوتا۔ خدا تمہیں آپنے عزاب سے ڈراتا ہے۔۔۔۔
افسوس اے فرزند آدم تو کس قدر غافل ہے لیکن تجھ سے غفلت نہیں برتی جائے گی۔ موت سب سے پہلے تیری طرف آے گی اور تجھے گرفتار کرے گی گویا موت کا وقت آ پہونچا ہے موت کا فرشتہ تیرے سرہانے کھڑا ہے اور تمہاری روح تم سے واپس لے لے گا۔ تم قبر میں تنہا ہوگے۔ سوال کے فرشتے سوال کی خاطر تمہارے پاس آئیں گے اور یہ سوال کریں گے۔۔
پہلا سوال: اس خدا کے بارے میں ہوگا جس کی عبادت کرتے تھے اور اس پیغمبر کے بارے میں ہوگا جو تمہاری طرف مبعوث کیا گیا..
دوسرا سوال: دین کے بارے میں ہوگا جس کے تم معتقد تھے، اور اس کتاب کے بارے میں جس پر تم ایمان لائے۔
تیسرا سوال: امام کے بارے میں ہوگا جس کی ولایت تم پر واجب کی گئی تھی، اور جس کے تم اطاعت کرتے تھے۔
چوتھا سوال: تمہاری عمر کے بارے میں ہوگا کہاں مصروف کی، مال و ثروت کے بارے میں ہوگا کہاں سے حاصل کیا اور کس جگہ خرچ کیا۔ بس ان سوالوں کے بارے میں آپنا محاسبہ کرو اور جواب کے لیے تیار رہو۔۔۔۔۔
اگر صاحب ایمان اور پرہیز ہوگے، آپنے دین کو خوب جانتے ہوگے، آپنے امام اور رہبر کی پیروی کرتے ہوگے اور خدا کے دوستوں کو دوست رکھتے ہوگے، خدا اس دن تمہاری زبان پر حق کے کلمات جاری کرے گا تمہیں جنت اور اپنی مرضی کی بشارت دے گا نعمت اور رحمت کے فرشتے تمہارے استقبال کو آئیں گے۔ اور اگر یہ تیاریاں نہ ہوں گی تو تمہاری زبان لکنت کرے گی اور کوئی جواب نہ بن پڑے گا۔ اس وقت تمہیں عزاب جہنم کی خبر دی جائے گی۔ عزاب کے فرشتے آگ اور کھولتے ہوئے پانی سے استقبال کریں گے۔۔۔۔۔
یہ بہت سخت عزاب ہےاسی لیے ہم سب کو چاہیے کہ دنیا کی نہ فکر کرکے آخرت کی فکر کریں جہاں ہم سب کو ہمیشہ رہنا ہے۔ یہ دنیا ہمارے لئے امتحان گاہ ہے، یہاں ہم سب لوگ امتحان دینے آئے ہیں اسی امتحان کے ضریع ہم جہنم یا جنت کا انتخاب کر سکتے ہیں۔
موت تو ہر حال میں آنی ہے۔۔۔
موت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ کیونکہ موت برحق ہے کبھی بھی آ سکتی ہے، کہی بھی آ سکتی ہے کجھ کہا نہیں جاسکتا۔۔ نہ آج تک کوئی موت سے بچا ہے نہ بچے گا۔
موت کے بعد کوئی کام نہیں آے گا
نہ رشتہ دار، نہ دوست، نہ عزیز جس کو سب سے زیادہ چہاتے تھے وہ بھی چھوڑ کر چلے جائیں گے۔۔
جو ہمارے کام آئیں گے وہ ہمارے آپنے اعمال ہونگے، ہماری نمازیں ہونگی، ہمارے روزہ ہونگے، وغیرہ وغیرہ
اور جو مومن ہوگا اس کے لیے دنیا قید خانہ ہوگا اور دعا مانگتا ہوگا کہ پروردگارا جلدی سے ہم کو اس قیدخانے سے رہائی ملے۔ اور مومن کی روح ایسے نکلتی ہے کہ جیسے پھول سے خوشبو نکل جاے۔
اب آپ خود اندازہ لگائیے کہ جو مومن نہیں ہوگا تو اسکی روح کیسے نکلتی ہوگی۔۔۔اللہ اکبر
اس لیے ہم سب کو چاہیے کہ آپنے آپنے اعمال کو درست رکھیں۔ معصومین علیہم السّلام کے بتائے ہوئے احکام پر عمل کریں۔ تاکہ جہنم کے عزاب سے بچ سکیں۔ اللہ ہم سب کو نیک عمل کرنے کی توفیق عنایت فرمائے۔۔۔۔۔
آمین
سیدہ ایلیا زیدی زیدپوری