Type Here to Get Search Results !

ہم کیا عید منائیں، ہمارے دل مجروح ہیں

 

تحریر :- سیدہ ایلیا زیدی زیدپوری

عید کا روز آگیا مگر یہ کیسی عید کہ جسکی خوشیوں میں غم  بھی شامل ہے۔ نہ مسجد میں نمازی، نہ بازار میں خریداری، نہ چاند رات کی رونق، نہ گلے لگنا، تو کیسی عید؟ کچھ بھی نہیں ہے گھروں میں قیدی بن کر رہ گئے، بس رمضان بھی یو ہی کٹ گیا ، ایسا لگتا ہے کہ دنیا ہی ختم ہو گئی ہو ، کیا یہی عید ہے؟ اللہ یہ کیسی عید آئی۔۔۔کسی کو بیوہ کا غم، تو کسی کو یتیمی کا غم تو کیسی عید؟ کسی کو اولاد کا غم تو کیسی عید؟ کسی نے والدین کو کھو دیا تو کسی نے بھائی کو کھو دیا تو کیسی عید؟ تو کسی نے آپنی بہن کو کھو دیا تو کیسی عید؟ 

پوری عالمِ انسانیت پریشان ہے اس کرونا وائرس کی وجہ سے تو کیسی عید؟ ہندوستاں تو سب زیادہ جدا نظر آ رہا ہے اب تو انسان چلتے چلتے مر رہے ہے تو کیسی عید؟ ہر جگہ ماتم بپا ہے تو کیسی عید؟ خوشی منائیں یا ایک دوسرے کو پُرسہ دے، تو کیسی عید؟


دل ہیں مجروح، چہرے مایوس ہیں

ہر سو خوشیوں کی قبریں آباد ہیں

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.